پاکستان: کورونا کے 237 مریض, سندھ کو لاک ڈاون کرنے کا اعلان, کرفیو لگانے کا عندیہ

 سندھ میں ’لاک ڈاؤن‘ کا اعلان
سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں منگل کو نئے مریض سامنے آنے کے بعد پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 237 تک پہنچ گئی ۔
سندھ میں مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے بعد صوبائی حکومت نے صوبے میں ’لاک ڈاؤن‘ کا اعلان کیا ہے جس کے تحت بدھ سے کاروباری مراکز، پارک اور ریستوران جبکہ جمعرات سے سرکاری دفاتر بند کر دیے جائیں گے۔
ملک میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ سندھ میں کووڈ-19 کے متاثرین کی تعداد 172 تک پہنچ گئی ہے جبکہ پنجاب میں 25 اور بلوچستان میں چھ نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت سندھ میں 170، پنجاب میں 26، بلوچستان میں 16، خیبر پختونخوا میں 16، اسلام آباد میں چار اور گلگت بلتستان میں کورونا کے تین مریض موجود ہیں۔

سندھ حکومت نے صوبے کو لاک ڈاون کر نے کا اعلان کردیا ۔  سندھ میں ریسٹورنٹس ،شاپنگ مالز،سی ویو اور پارکس 15روز کے لیے بند رکھے جائیں گے ،حکمنامے کے مطابق سبزی،میڈ یکل سٹورز ،راشن ،گوشت کی دوکانیں کھلی رہیں گی جبکہ ریسٹورنٹس پر بیٹھ کر کھانا کھانے پر پابندی لگائی گئی ہے ۔سندھ کے سرکاری دفاتر اور انٹرا سٹی بس سروس پرسوں سے بند کیے جائیں گے ۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہناہے کہ ہم لوگوں کو گھروں میں محفوظ کرنا چاہتے ہیں ،اس دوران کے الیکٹرک بلا تعطل بجلی فراہم کرے گا ۔
Image result for murad ali shah
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 3ارب روپے کی مالیت سے کرونا وائرس فنڈ بھی قائم کرنے کا اعلان کیا جس میں صوبائی کابینہ کی ایک ،ایک ماہ کی تنخواہ جمع کی جائے گی جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں سے بھی فنڈکے لیے پیسے لیے جائیں گے ۔

سندھ حکومت کا  صوبے میں کرفیو لگانے کا عندیہ دیدیا

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ  سندھ کی زیرصدارت  اجلاس  میں  کہا ہے کہ  کورونا سنجیدہ معاملہ ہے اس کے پھیلاوَ کو روکنےکے لئے اہم فیصلے کیے گئے ہیں جس کے مطابق شاپنگ مالز اور ریسٹورنٹس کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ کریانے اور سبزی کی دکانیں کھلی رہیں گی۔
Image result for infrormation minister nasir shah
دفعہ 144 نافذ، سندھ میں جزوی لاک ڈاؤن شروعان کا کہنا تھا کہ ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانا کھانے پر پابندی ہے، ڈیلیوری پر پابندی نہیں ہے۔
کئے گئے فیصلے کے مطابق جمعرات سے سرکاری دفاتر بند کردیئے جائیگے، انٹر سٹی بس سروس کو کچھ روز کے لئے بند کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے،48گھنٹوں کے بعد انٹرسٹی بس 
سروس کو مکمل بند کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے تمام تر اقدامات  کورونا کے پھیلاوَ کو روکنےکے لئے ہیں، اس وائرس سے بچانے کےلئے کرفیو کہ طرف جایا جاسکتا ہےمگر ابھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا  ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعلیٰ سندھ   مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کورونا وائرس کے پیش نظر پندرہ روز کے لیے   تمام سرکاری دفاتر،  ریسٹورینٹس ،شاپنگ مالز ، پبلک پارکس اور ساحل سمندر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا   گیاہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ  تمام احکامات پر اطلاق کل سے ہوجائےگا۔ شہریوں کو گھروں میں محدود رکھنا چاہتے ہیں۔ وائرس کا مقابلہ کرنے  کے لیے ہمیں اس کے پھیلاؤ کو روکنا ہوگا۔


سندھ حکومت کے کورونا سے بچاو کے لیے اہم اقدامات

ایک ارب کا فنڈ قائم
  سندھ حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے ایک ارب کا فنڈ قائم کردیا، سندھ حکومت کورونا وائرس سے تنہا نمٹ رہی ہے، کابینہ ارکان نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کی پیشکش کردی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 1 ارب روپے کے خصوصی فنڈ سے کورونا وائر س سے متاثرہ افراد کے علاج اور آلات کی خریداری کے لیے انتظامات کیے جائینگے
ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ خصوصی فنڈ کے استعمال کے لیے 5رکنی کمیٹی بھی قائم کی گئی ہے جبکہ ابتدائی طور پر 1ارب روپے کا خصوصی فنڈ قائم کیاگیا ہے ضرورت پڑنے پر بڑھایا جائے گا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے کورونا وائرس ایمرجنسی فنڈ کے استعمال کے لیے کمیٹی میں معروف سماجی شخصیات فیصل ایدھی ڈاکٹر عبدالباری اور مشتاق چھاپرا اور چیف سیکریٹری کی سربراہی میں سیکریٹری محکمہ خزانہ بھی کمیٹی کا حصہ ہونگے۔

صوبہ سندھ میں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن نہیں

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان خصوصاً صوبہ سندھ میں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن نہیں، جلد یا بدیر ہر شخص کو اس وائرس سے متاثر ہونا ہے، گھبرانے کے بجائے لوگوں کو احتیاط کرنا ہوگی، چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی میڈیکل کالج سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جلد یا بدیر پاکستان میں خاص کر صوبہ سندھ میں ہر شخص کو کرونا وائرس سے متاثر ہونا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خصوصاً صوبہ سندھ میں میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن نہیں ہے لیکن لوگوں کو اس صورتحال میں گھبرانے کی بجائے احتیاط کرنا ہوگی۔ لوگ چند احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وائرس سے خود کو بچا سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کرونا وائرس کے کیسز یکدم بڑھ گئے تو بڑی تعداد میں لوگوں کا علاج کرنا بہت مشکل ہو جائے گا، اس لیے پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ وائرس کے پھیلاو کو سست کیا جائے۔

Comments

The Dataspot said…
Very much worried about this situation