کورونا وائرس کو “کووِڈ-19” کا نام کیوں دیا گیا؟ اھم معلومات

یہ لفظ دراصل تین الفاظ “کورونا وائرس ڈیزیز” (Corona Virus Disease) کامخفف ہے اور اس کے ساتھ لگا 19 سال 2019ء کی غمازی کرتا ہے۔
Image result for coronavirus real photo
 سال 2019ء سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی اس موذی وباء کے لیے اس نام کا انتخاب عالمی ادارہ برائے صحت (WHO) نے کیا۔ نام کے اس انتخاب میں “او آئی ای اینیمل ہیلتھ” اور ایف اے او نے بھی عالمی ادارہ صحت کی معاونت کی۔
کورونا مسبب عنصر
 کورونا مرض چین کے صوبے ہوبائی کے عالقے ووہان میں خاص نمونیہ کے مرض کی صورت میں دسمبر 2019 میں نمودار ہوا۔ مقامی محکمہ صحت کی ابتدائی تحقیق کے مطابق، کورونا وائرس 2019( 19–COVID )و اس خاص قسم کے نمونیہ کا ذمہ دار ٹھرایا گیا ہے۔
 طبی خواص 
مین لینڈ ہیلتھ اتھارٹیز کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق، کیسز کی عالمات میں بخار، بے چینی، خشک کھانسی اور سانس لینے میں دقت شامل ہیں۔ بعض کیسز میں سنگین حالت ہو جاتی ہے۔ زائد العمر افراد یا ایسے افراد جن کے اندر کوئی بیماری پہلے سے موجود ہو ان کو شدید خطرہ ہوتا ہے کہ ان کی بیماری بگڑ کر سنگین صورت اختیار کر لے۔ 
منتقلی کا طریقہ اور انکیوبیشن مدت
 ٹرانسمیشن کا بنیادی طریقہ سانس کی بوندوں کے ذریعے ہوتا ہے ، وائرس رابطے کے ذریعے بھی منتقل ہوسکتا ہے۔ انکیوبیشن کی مدت کا زیادہ تر اندازہ 1 سے 14 دن تک ہوتا ہے ، عام طور پر 5 دن ہے۔
 انتظام
بنیادی عالج معاونت فراہم کرنے پر مشتمل ہے۔ 
بچاؤ 
فی الوقت اس وبائی بیماری کے لیے  ویکسین نہیں ہے۔  
مشورہ برائے صحت 
نمونیا اور تنفسی نالی کے انفیکشن سے بچاؤ کے لیے، عامۃ الناس کو ہمیشہ عمدہ شخصی اور ماحولیاتی حفظان صحت کا اہتمام کرنا چاہیے۔ ان کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ: 

 سانس اور سینے کی بیماری میں مبتال مریض اگر اپنے منہ کو سرجری میں استعمال ہونے والے ماسک سے ڈھانپ لیں تووہ بیماریوں کے پھیالو کو روکنے میں موثر کردار ادا کرتے ہیں۔ایسے وہ مریض جن میں بیماری کی نہایت کم عالمات ہیں، انکے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے منہ کو سرجری میں استعمال ہونے والے ماسک سے ضرور ڈھانپیں

عوامی ذریعہ نقل و حمل اختیار کرتے وقت یا پُرہجوم مقامات پر ٹھہرتے ہوئے سرجیکل ماؤس پہن لیں۔ یہ اہم ہے کہ ماسک کو درست طریقے سے پہنا جائے، جس میں شامل ہے کہ ماسک کو پہننے سے قبل اور اتارنے کے بعد ہاتھ کی صحت کا خیال رکھا جائے؛

 ہاتھوں کی صفائی کثرت سے کریں، بالخصوص منہ، ناک یا آنکھوں کو چھونے سے قبل؛ کھانے سے قبل؛ ٹوائلٹ استعمال کرنے کے بعد؛ عوامی تنصیبات جیسا کہ ہینڈ ریلز یا دروازے کی نابز کو چھونے کے بعد؛ یا جب کھانسنے اور چھینکنے کے بعد ہاتھ تنفسی رطوبات سے آلودہ ہوں۔ 

چھینکنے اور کھانسنے سے قبل اپنے منہ، ہاتھ ٹشو پیپر سے ڈھانپ لیں۔ آلودہ ٹشوؤں کو ڈھکن والی ردی کی ٹوکری میں تلف کریں، پھر اچھی طرح سے ہاتھ دھوئیں؛ 

ہاتھ صابن اور پانی کے ساتھ دھوئیں اور صابن کو کم از 20 سیکنڈ تک ہاتھوں پر ملیں۔ ہاتھ دھونے کے بعد صرف اور صرف ٹشو پیپر یا کاغذ کے تولئے سے صاف کریں۔ اس بات کا بھی خیال رہے کہ ہاتھ دھونے کے بعد پانی کے نلکے کو ہاتھ سے ہرگز بند نہیں کریں بلکہ اسکے لئے ٹشو پیپر یا کاغذ کے تولئے کا استعمال کیا جائے۔ صاف پانی کی عدم موجودگی کی صورت میں %80-70 الکوحل پر مبنی ہینڈ واش استعمال کرنا، ہاتھ صاف کرنے کا ایک موثر طریقہ ہو سکتا ہے۔ 

نکاسی کے پائپوں کو درست حالت میں رکھیں )ہفتے میں اندازاً یبا آدھ لیٹر پانی انڈیلیں تاکہ ماحولیاتی حفظان صحت کو یقینی بنایا جا سکے؛
 ٹائلٹ استعمال کرنے کے بعد، جراثیموں کے پھیالؤ کو روکنے کے لیے فلشنگ سے قبل ٹائلٹ کے ڈھکن کو گرا دیں؛ 

جب تنفسی عالمات محسوس ہوں تو، سرجیکل ماؤس پہن لیں، کام پر جانے سے سکول میں کالس میں حاضری سے اجتناب برتیں، پرہجوم مقام پر جانے سے گریز کریں اور فوری طور پر طبی مشاورت طلب کریں۔ 

 ہسپتالوں میں جانے سے گریز کریں۔ اگر ہسپتال جانا ضروری ہو تو، سرجیکل ماسک پہن لیں اور ذاتی اور ہاتھوں کی صفائی کا اہتمام کریں؛
جانوروں )بشمول شکار شدہ جانور(، پولٹری/پرندے اور ان کی بیٹوں کو چھونے سے گریز کریں؛ 

نم زدہ مارکیٹوں، زندہ پولٹری والی مارکیٹوں اور فارموں میں جانے سے گریز کریں؛  

مریضوں کے ساتھ قریبی ربط سے گریز کریں، بالخصوص جن میں شدید تنفسی وبائی امراض کی عالمات موجود ہوں؛ 

 گوشت کا استعمال نہ کریں اور خوراک فراہم کرنے والے ان مقامات کی حوصلہ افزائی نہ کریں جہاں شکار کا گوشت پیش کیا جاتا ہو؛ 

خوراک کے تحفظ اور حفظان صحت کے اصولوں کی پابندی کریں جیسا کہ خام اور ادھ پکی حیوانی اشیاء کے استعمال سے گریز کریں، 


Comments

mutbassum said…
We should all take care ourselves